جنت
ٹہنیوں شاخوں والی جنت
پاس کھڑی شرمیلی حُوریں
چمکتی اور رنگیلی حُوریں
جنت میں تقسیم ہوئی ہیں
شیخ نے بولا ستر حوریں کافی کم ہیں
میں مسند پہ دور کہیں
عمدہ فرش پہ لیٹا سب کچھ دیکھ رہا تھا
آنکھ اٹھی تو کیا دیکھوں کہ ستر حوریں پاس کھڑی ہیں
خوف سا آیا
ڈر کے مارے کانپ اُٹھا میں
پھر سوچا کہ کچھ حوروں کو ڈور سے باندھوں
بس ایک سے اپنا کام چلایا اور انہتر باندھ لیے
دل پہ پتھر باندھ لیے
منظور احمد الفت
No comments:
Post a Comment