ہر ایک شکل میں نکلی بس اک تری صورت
ہر ایک شکل کہ ٹھہری ہری بھری صورت
تری تلاش میں نکلے تو کیسی راس آئی
یہی حیات کہ کٹتی نہ تھی کسی صورت
تمہارا نام لیا تو چراغ جل اٹھے
سیاہ رات میں چلنے کی پھر بنی صورت
فضا میں چاند ستارے سے جھلملاتے ہیں
زمین و عرش نے پھر دیکھ لی تری صورت
کہاں کہاں نہیں بھٹکے تری تمنا میں
کہاں کہاں نظر آئی نہیں تری صورت
تنظیم الفردوس
No comments:
Post a Comment