Wednesday 20 March 2024

مجھے کاٹنی تھی ہنسی خوشی ترے بعد بھی

 مجھے کاٹنی تھی ہنسی خوشی تِرے بعد بھی

نمی آنکھ میں نہیں آ سکی ترے بعد بھی

تُو ہُوا نہیں، تجھے مجھ سے دُور کیا گیا

مِرے ساتھ ہیں کئی سازشی ترے بعد بھی

مجھے روشنی کی طلب نہیں تھی، اسی لیے

مِرے پاس ہے وہی تیرگی ترے بعد بھی

یہ نصیب ہی تجھے مجھ سے چھین کے لے گیا

رہا زندگی کا ولن یہی ترے بعد بھی

تِرے شہر  کے کسی آدمی سے ملوں اگر

تِرا پوچھتا ہوں کبھی کبھی ترے بعد بھی


انس سلطان

No comments:

Post a Comment