Thursday 14 March 2024

سنو شکوے گلے اچھے نہیں لگتے

 سنو شکوے گلے اچھے نہیں لگتے


سنو شکوے گلے اچھے نہیں لگتے

چلو کچھ دیر کو اس سلسلے کو چھوڑ کر دیکھو

ذرا دُکھ نا تمامی کے یہاں پر بُھول کر سوچو 

غموں کا بار اوروں کے کبھی خود بھی اُٹھا لو تم 

خزاں کی رُت میں بھی ابر بہاراں کی دُعا دو تم 

پرندے چہچہاتے ہر شجر کے ہوں

دِیے روشن کسی تاریک گھر کے ہوں

بس اپنے پیاروں کی اب خیر ہو مولا

نظاروں کی

ستاروں کی

یہاں پر خیر ہو مولا


رابعہ سرفراز

No comments:

Post a Comment