Thursday 14 March 2024

لوگوں کو دے سکے نہ جو کوئی ثمر بھلا

 لوگوں کو دے سکے نہ جو کوئی ثمر بھلا

ایسے ہنر وروں سے تو میں بے ہنر بھلا

تم پھر سے چل پڑے ہو محبت کی راہ پر

کرتا ہے کوئی کام یہ بارِ دگر بھلا

یادوں میں آ گیا کوئی بھولا ہوا خیال

شعروں میں آ گیا ہے پلٹ کر اثر بھلا

خود کو تمام دن کی مشقت میں جھونک کر

لوٹا ہے کون ہنستا ہوا اپنے گھر بھلا

نیزے کی نوک پر بھی تلاوت میں محو ہو

شبیرؑ کے سوا کوئی دیکھا ہے سَر بھلا

منزل کا کچھ پتہ ہے نہ رستے کی کچھ خبر

یہ کیسا کارواں ہے سرِ رہ گزر بھلا

اس راہ سے امید کوئی مت رکھو وسیم

راہِ وفا میں دیکھا ہے کوئی شجر بھلا


وسیم عباس

No comments:

Post a Comment