لوگوں کو دے سکے نہ جو کوئی ثمر بھلا
ایسے ہنر وروں سے تو میں بے ہنر بھلا
تم پھر سے چل پڑے ہو محبت کی راہ پر
کرتا ہے کوئی کام یہ بارِ دگر بھلا
یادوں میں آ گیا کوئی بھولا ہوا خیال
شعروں میں آ گیا ہے پلٹ کر اثر بھلا
خود کو تمام دن کی مشقت میں جھونک کر
لوٹا ہے کون ہنستا ہوا اپنے گھر بھلا
نیزے کی نوک پر بھی تلاوت میں محو ہو
شبیرؑ کے سوا کوئی دیکھا ہے سَر بھلا
منزل کا کچھ پتہ ہے نہ رستے کی کچھ خبر
یہ کیسا کارواں ہے سرِ رہ گزر بھلا
اس راہ سے امید کوئی مت رکھو وسیم
راہِ وفا میں دیکھا ہے کوئی شجر بھلا
وسیم عباس
No comments:
Post a Comment