شہر کو تیری جُستجُو ہے بہت
ان دنوں ہم پہ گُفتگو ہے بہت
جب سے پرواز کے شریک مِلے
گھر بنانے کی آرزو ہے بہت
درد رہ رہ کر سر اُٹھاتا ہے
کبھی کم ہو گیا، کبھو ہے بہت
کچھ تو وہ یاد بھی بہت آیا
کُچھ ان آنکھوں مین بھی لہو ہے بہت
پینے والی نگاہ ہے درکار
آنکھ کو چاند کا سبُو ہے بہت
پروین شاکر
No comments:
Post a Comment