محبت کی صہبا پلانے چلا ہوں
زمانے کو انساں بنانے چلا ہوں
خوشی اہلِ گلشن کو یہ سن کے ہو گی
مسرت کے نغمے سنانے چلا ہوں
چراغ رخ مہر و انجم کو لے کر
زمانے کی ظلمت مٹانے چلا ہوں
مرا حوصلہ کوئی دیکھے تو آ کر
حریفوں سے نظریں ملانے چلا ہوں
ترے در پہ ذوق جبیں سائی لے کر
مقدر کو پھر آزمانے چلا ہوں
الٰہی خزاں کا بدل جائے چہرہ
چمن میں شگوفے کھلانے چلا ہوں
زمانہ بھی ہو متفق جس سے قیصرؔ
محبت کے وہ گیت گانے چلا ہوں
قیصر نظامی
No comments:
Post a Comment