وفا میں پیکر ایثار بننا کتنا مشکل ہے
کسی کے پیار کا حقدار بننا کتنا مشکل ہے
مسائل ہر قبیلے کے سمجھ لینا تو ہے آساں
قبیلے کا مگر سردار بننا کتنا مشکل ہے
تصادم ہے یہاں باہم مفادات خصوصی ہیں
یہاں پر غیر جانبدار بننا کتنا مشکل ہے
جہاں پر جبر حاکم سے سبھی کی گردنیں خم ہوں
وہاں پر صاحب دستار بننا کتنا مشکل ہے
بہت آسان ہے شعلوں کا پھولوں میں بدل جانا
خود اپنی آگ میں گلزار بننا کتنا مشکل ہے
غموں کے رنگ سے خوشیوں کے خاکے ہم بناتے ہیں
ہمیں معلوم ہے فن کار بننا کتنا مشکل ہے
ہم اپنے عہد کے بچوں کو اتنا تو بتائیں گے
بنا محنت کئے زردار بننا کتنا مشکل ہے
اٹھانے کو یہ دیواریں تو سیما سب اٹھا لیں گے
مگر اک سایۂ دیوار بننا کتنا مشکل ہے
سیما فریدی
No comments:
Post a Comment