Friday, 22 March 2024

نئی کتابوں میں یہ بھی لکھنا

 نئی کتابوں میں یہ بھی لکھنا

کہ پچھلا سارا سفر 

تو ریت اور دھوپ کا تھا 

درخت کے سائے میں فنا 

اور ثمر میں زہریلے ذائقے تھے 

ہوا سے پیاس اور خاک سے بھوک

ہم کو میراث میں ملی تھی 

ہم اپنے اجڑے گھروں کی کچھ راکھ 

اپنی بے چہرگی پہ مَلتے

کہ یوں ہی شاید

کوئی ہماری شناختوں کی سبیل بنتی

کوئی ہمارا جواز ہوتا

کوئی ہماری دلیل بنتی

نئے زمانوں کے نام لکھنا 

کہ پچھلے قصوں کے ہر ورق میں 

لہو کی بو تھی 

سطور حرف وفا سے خالی تھیں صدق غائب تھا

یہ بھی لکھنا کہ چودہ صدیوں سے ہانڈیوں میں 

اُبلتے پتھر گلے نہیں تھے 

ہماری ماؤں نے اپنے بچوں کو 

دہشتوں میں حنوط کر کے جنم دیا تھا 

نئی کتابوں میں یہ بھی لکھنا


افتخار بخاری

No comments:

Post a Comment