Wednesday, 13 March 2024

تمہاری شکل مرے آئنے میں پڑتی ہے

تمہاری شکل مرے آئینے میں پڑتی ہے 

یہ زندگی تو یونہی راستے میں پڑتی ہے

میں دن میں جھیلتا ہوں جون کو دسمبر میں

مگر یہ شام مجھے ملگجے میں پڑتی ہے

مِرے ہی پاؤں تلے آ گئی مِری آنکھیں 

دِیے کی لَو تو فقط طاقچے میں پڑتی ہے 

بٹن قمیض کا ٹوٹا تو یہ خیال آیا

تمہاری سانس مِرے دائرے میں پڑتی ہے

بتا رہا ہے مجھے اب گلی کا سوکھا شجر

خزاں بہار کے ہی قہقہے میں پڑتی ہے

تمہاری نیلگوں آنکھوں میں ڈوب جانا ہے

پر ایک جھیل مِرے راستے میں پڑتی ہے

بس اپنے شوقِ محبت سے ہوں بندھا ہوا میں 

تجھے ہے جانا تو کیوں مخمصے میں پڑتی ہے


ارشد معراج

No comments:

Post a Comment