Tuesday 12 March 2024

بھر بھی سکتے ہیں مرے گھاؤ کبھی

 بھر بھی سکتے ہیں مِرے گھاؤ کبھی

تم محبت سے جو سمجھاؤ کبھی

درد سہہ کر بھی سمجھ آئے نہیں

مجھ کو گزرے وقت کے داؤ کبھی

چھوڑ دی منجدھار میں یہ سوچ کر

پار اُترے گی مِری ناؤ کبھی

بے سبب ہنستے تھے پہروں جس جگہ

مجھ سے ملنے پھر وہاں آؤ کبھی

اُس نے کھویا تلخئ اوقات میں

وہ جو لہجے میں تھا ٹھہراؤ کبھی

ہجر ہے اک جان لیوا مسئلہ

مجھ سے مل کر اس کو سلجھاؤ کبھی

لَوٹ کر چاہت کا رکھ لینا بھرم

گر کسی کو منتظر پاؤ کبھی

سینکڑوں پِھرتے ہیں تم جیسے یہاں

مجھ سا کوئی ایک تو لاؤ کبھی


منزہ سید

No comments:

Post a Comment