نمائشِ حرم و جشنِ دَیر دیکھتے ہیں
عجب معاملے دورانِ سیر دیکھتے ہیں
نجانے کوئی سمے ہے وصال کا اے دوست
ہم ان دنوں تجھے دیکھے بغیر دیکھتے ہیں
دِکھا رہا ہے ہمیں دل نئے نئے صحرا
سرابِ دید کی منزل ہے، خیر دیکھتے ہیں
گِلہ بجا ہے مگر ایسی اجنبیت کیا؟
سو یوں نہ دیکھ ہمیں جیسے غیر دیکھتے ہیں
فضائے دشت ہے اور عکسِ ناقۂ لیلیٰ
دلِ فقیر! کوئی دیر ٹھیر، دیکھتے ہیں
اختر عثمان
No comments:
Post a Comment