ہم جو بچھڑے ہیں تو آنکھوں کو بھگوتے ہی رہے
موتی پلکوں پہ ہمہ وقت پروتے ہی رہے
ہم تو سوئے تھے گھنی نیند کی چادر اوڑھے
خواب کیا دیکھ لیا ایسا کہ روتے ہی رہے
یا تو وہ دے نہ سکے درد کے لمحوں کو خراج
یا نئے زخم ملے ہیں جنہیں دھوتے ہی رہے
اس جدائی کی سیہ رات نے سونے نہ دیا
ہم تِری یاد کے لمحوں کو پروتے ہی رہے
تم گئے وقت کے مانند رہے خوش منظر
بار غم لوگ نئی نسل کے ڈھوتے ہی رہے
جاوید منظر
No comments:
Post a Comment