Tuesday 12 March 2024

ہم جو بچھڑے ہیں تو آنکھوں کو بھگوتے ہی رہے

 ہم جو بچھڑے ہیں تو آنکھوں کو بھگوتے ہی رہے

موتی پلکوں پہ ہمہ وقت پروتے ہی رہے

ہم تو سوئے تھے گھنی نیند کی چادر اوڑھے

خواب کیا دیکھ لیا ایسا کہ روتے ہی رہے

یا تو وہ دے نہ سکے درد کے لمحوں کو خراج

یا نئے زخم ملے ہیں جنہیں دھوتے ہی رہے

اس جدائی کی سیہ رات نے سونے نہ دیا

ہم تِری یاد کے لمحوں کو پروتے ہی رہے

تم گئے وقت کے مانند رہے خوش منظر

بار غم لوگ نئی نسل کے ڈھوتے ہی رہے


جاوید منظر

No comments:

Post a Comment