Tuesday, 26 March 2024

اے بھائی چارعادتیں دنیا میں بادشاہوں کے لیے نقصان دہ

 در سیرتِ ملوک (بادشاہوں کی عادات کا بیان)


چار خصلت اے برادر در جہاں

اے بھائی چار عادتیں دنیا میں

پادشاہاں را ہمی دارد زیاں

بادشاہوں کے لیے نقصان دہ ہوتی ہیں

پادشہ چوں برملا خنداں بود

بادشاہ مجمعِ عام میں ہنستا رہتا ہے

بے گماں در ہیبتش نقصان بود

تو بلاشبہ اس کی ہیبت میں کمی آ جاتی ہے

باز صحبت داشتن با ہر فقیر

ہر درویش کے ساتھ بلا امتیاز رفاقت سے

پادشاہاں را ہمی سازد حقیر

بادشاہ حقیر و کمتر ہو جاتے ہیں

با زناں بسیار اگر خلوت کند

عورتوں کے ساتھ زیادہ تنہائی سے

خویشتن را شاہ بے ہیبت کند

خود بادشاہ کا رعب کافور ہو جاتا ہے

ہر کہ را فرِّ جہاں داری بود

جسے شاہی رعب برقرار رکھنا ہو

میل او سوئے کم آزاری بود

اس کا میلان لوگوں کو تکلیف نہ پہنچانے کا خیال ہونا چاہیے

عدل باید پادشاہاں را و داد

بادشاہوں کو عدل و انصاف سے کام لینا چاہیے

تا عدلش عالمے گردند شاد

تاکہ ان کے عدل و انصاف سے عالم خوش رہے

گر کند آہنگ ظلمے پادشاہ

اگر بادشاہ ظلم کا وطیرہ اپنا لے

سود نکند مرو را گنج و سپاہ

تو اس کے کام خزانہ و سپاہی نہیں آتے

با زناں شاہے کہ در خلوت نشست

جو بادشاہ عورتوں کے ساتھ تنہائی میں زیادہ بیٹھنے لگے

دور نبود گر رود ملکش ز دست

تو اس کا ملک جلد اس کے ہاتھ سے نکل جائے گا

چوں کہ عادل باشد و میموں لقا

بادشاہ مبارک ملاقات والا اور منصف ہو

باشد اندر مملکت شہ را بقا

تو اس کی بادشاہت برقرار رہتی ہے

چوں کند سلطاں کرم با لشکری

جب بادشاہ کا سلوک سپاہیوں کے ساتھ کریمانہ ہو

بہر او بازند صد جاں سرسری

تو اس کے سینکڑوں سپاہی سر دھڑ کی بازی لگا دیتے ہیں


فارسی کلام شیخ فریدالدین عطار

اردو ترجمہ؛ نشاط عثمانی

No comments:

Post a Comment