کلاسیکی شاعری
سندھی شاعری سے اردو ترجمہ
دلبر کے در پر میں تو دیوانہ ہو رہا ہوں
یارو میں دو جہاں سے بیگانہ ہو رہا ہوں
یہ عقل فہم اس کے دیدار نے اڑایا
زلفوں کے پیچ و خم میں مستانہ ہو رہا ہوں
آئے گا جوں وہ دلبر تیروں کی ہو گی بارش
سینہ سپر ہے سچل نشانہ ہو رہا ہوں
سندھی کلام؛ سچل سرمست
خواجہ عبدالوہاب فاروقی
No comments:
Post a Comment