Wednesday 13 March 2024

جب ستاروں کی ردا کاندھے سے سرکاتی ہے رات

 جب ستاروں کی ردا کاندھے سے سرکاتی ہے رات

چاند کے سینے سے لگ کر نور بن جاتی ہے رات

خود تڑپ کر کس قدر مجھ کو بھی تڑپاتی ہے رات

اشک شبنم جب مِری حالت پہ برساتی ہے رات

خون دل دے کر افق رنگین کر جاتی ہے رات

روشنی ہونے سے پہلے قتل ہو جاتی ہے رات

صبح نو سے کس لیے اس درجہ گھبراتی ہے رات

دیکھ کر خورشید کو جانے کدھر جاتی ہے رات

تیرگئ ہجر کو حد سے بڑھا جاتی ہے رات

آپ کے آنے سے پہلے کیوں چلی آتی ہے رات

میں نظر بن جاؤں تو تصویر بن جاتی ہے رات

ان کی یادوں کے دِیے کی لو بڑھا جاتی ہے رات

دن گزر جاتا ہے افشاں محفل احباب میں

قصر تنہائی میں چپکے سے چلی آتی ہے رات


ارجمند بانو افشاں

No comments:

Post a Comment