Monday 11 March 2024

زندگی جس کی غزالی ہو گی

 زندگی جس کی غزالی ہو گی

اس کی ہر بات نرالی ہو گی

میں سمجھتا تھا خیالی ہو گی

کیا خبر تھی کہ زوالی ہو گی

اپنی آنکھوں میں بسا کر اس نے

میری تصویر بنا لی ہو گی

رات بھر جاگتی ہیں وہ آنکھیں

نیند مجھ پہ ہی لٹا لی ہو گی

گر وہ زینت بنے میرے گھر کی

روز اپنی بھی دِوالی ہو گی

میری قسمت سے جوڑ تو قسمت

جاگتی جیتی جیالی ہو گی

اک خوشی کے لیے اس نے جعفر

اپنی ہر بات منا لی ہو گی


جعفر بڑھانوی

No comments:

Post a Comment