Monday, 11 March 2024

آگ سینے کی بجھا لوں پانی

 آگ سینے کی بجھا لوں پانی

سرخ آنکھیں ہیں بہا لوں پانی

خرچ کم کم ہو سنبھالوں پانی

ہو سکے جتنا بچا لوں پانی

عنقا ہونے لگا ہے اب یہ بھی

سب کی نظروں سے چھپا لوں پانی

کل سے آیا نہیں ہے ایسا ہو

دے کے آواز بلا لوں پانی

قطرہ قطرہ جو بھر کے رکھا تھا

رتنوں سے وہ نکالوں پانی

بجلی غائب، کبھی ندارد گیس

اس پہ غم تیرا بھی پا لوں پانی

ہولی آئے تو رنگ ہو جاؤں

ہو دیوالی تو جلا لوں پانی

آج کتنے دنوں کے بعد آیا

اوڑھ لوں یا کہ بچھا لوں پانی


سیما عابدی

No comments:

Post a Comment