Tuesday 12 March 2024

جہاں تنگ نظر سماج ہو جہاں لٹیروں کا راج ہو

 جہاں تنگ نظر سماج ہو 

جہاں لٹیروں کا راج ہو

جہاں غریبوں کی آہ کا 

اور نہ شہیدوں کی لاج ہو

جہاں فقیروں کی زندگی میں 

نہ عیش ہو نہ اناج ہو

جہاں محافظوں سے بھی ڈر لگے

جہاں زندگی بھی محتاج ہو

جہاں روٹی کپڑا کے لیے

ہر آئے دن احتجاج ہو

کچھ زیادہ میں بک گیا ہوں

 ایسی آزادی سے تھک گیا ہوں

سب یزیدوں کا معاملہ

اب خدا پر میں رکھ گیا ہوں


منظور احمد الفت

No comments:

Post a Comment