جہاں تنگ نظر سماج ہو
جہاں لٹیروں کا راج ہو
جہاں غریبوں کی آہ کا
اور نہ شہیدوں کی لاج ہو
جہاں فقیروں کی زندگی میں
نہ عیش ہو نہ اناج ہو
جہاں محافظوں سے بھی ڈر لگے
جہاں زندگی بھی محتاج ہو
جہاں روٹی کپڑا کے لیے
ہر آئے دن احتجاج ہو
کچھ زیادہ میں بک گیا ہوں
ایسی آزادی سے تھک گیا ہوں
سب یزیدوں کا معاملہ
اب خدا پر میں رکھ گیا ہوں
منظور احمد الفت
No comments:
Post a Comment