نہ جانے کون سی دعائیں دینے آتی ہے
ماں خواب میں جو روز روز آتی ہے
خواب میں پا کر رخِ روشن ماں کا
اٹھ جاتا ہوں، پھر نیند نہیں آتی ہے
میری وسعتوں کا اندازہ کرو کہ ماں
مداوائے درد، اُس جہاں سے بتاتی ہے
اب تو گرتا بھی نہیں پھر بھی ماں
خواب میں جمیل! پکارے جاتی ہے
جمیل احمد
No comments:
Post a Comment