Wednesday 19 June 2024

نہ جانے کون سی دعائیں دینے آتی ہے

 نہ جانے کون سی دعائیں دینے آتی ہے

ماں خواب میں جو روز روز آتی ہے

خواب میں پا کر رخِ روشن ماں کا

اٹھ جاتا ہوں، پھر نیند نہیں آتی ہے

میری وسعتوں کا اندازہ کرو کہ ماں

مداوائے درد، اُس جہاں سے بتاتی ہے

اب تو گرتا بھی نہیں پھر بھی ماں

خواب میں جمیل! پکارے جاتی ہے


جمیل احمد

No comments:

Post a Comment