عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
دل بھی سلگاؤ کہ پھر عشق نکل کر آئے
روشنی اصل میں وہ ہے کہ جو جل کر آئے
کب سے منسوخ زمانہ تھا زمیں پر رائج
پھر حضورﷺ آپ گئے وقت بدل کر آئے
کیا سفر تھا وہ مدینے سے محمد کی طرف
لوگ بے ہوش تھے اور ہوش میں چل کر آئے
دوستا باغ کی بدلی ہوئی حالت پہ نہ جا
ان کو بھی دیکھ جو مکے سے نکل کر آئے
چل کے سرکار گئے غارِ حرا تک جبکہ
غار کو چاہیے تھا پاس وہ چل کر آئے
آل عمر
No comments:
Post a Comment