Thursday 15 August 2024

دل بھی سلگاؤ کہ پھر عشق نکل کر آئے

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


دل بھی سلگاؤ کہ پھر عشق نکل کر آئے

روشنی اصل میں وہ ہے کہ جو جل کر آئے

کب سے منسوخ زمانہ تھا زمیں پر رائج

پھر حضورﷺ آپ گئے وقت بدل کر آئے

کیا سفر تھا وہ مدینے سے محمد کی طرف

لوگ بے ہوش تھے اور ہوش میں چل کر آئے

دوستا باغ کی بدلی ہوئی حالت پہ نہ جا

ان کو بھی دیکھ جو مکے سے نکل کر آئے

چل کے سرکار گئے غارِ حرا تک جبکہ

غار کو چاہیے تھا پاس وہ چل کر آئے


آل عمر


No comments:

Post a Comment