Saturday, 17 August 2024

مکین خاموش ہیں گھر بولتے ہیں

 مکین خاموش ہیں گھر بولتے ہیں

ہمارے شہر میں ڈر بولتے ہیں

بصارت ہو تو قطرے میں سمندر

سماعت ہو تو منظر بولتے ہیں

وصال یار کا افسوں سلامت

رگ و پے میں سمندر بولتے ہیں

سجاؤ ان کے شانوں پر صلیبیں

جو سچی بات منہ پر بولتے ہیں


اسلم بیگ مرزا

No comments:

Post a Comment