دوست دشمن نظر نہیں آتے
اب تو پتھر بھی گھر نہیں آتے
دوستی ہو گئی ستاروں سے
خواب اب رات بھر نہیں آتے
سب کو رونا مِرا مذاق لگے
اشک آنکھوں میں بھر نہیں آتے
مجھ سے پوچھا یہ رات وحشت نے
آج کل آپ گھر نہیں آتے
باپ سے پوچھو کیا گزرتی ہے
بیٹیوں کے جو بَر نہیں آتے
ذرہ حیدرآبادی
عبدالرحمان
No comments:
Post a Comment