Sunday, 10 November 2024

کیا یہ فریاد لا مکاں تک ہے

 کیا یہ فریاد لا مکاں تک ہے

یا کہ دعویٰ فقط زباں تک ہے

چھو بھی سکتے ہو چاند تاروں کو

یا کہ پرواز آشیاں تک ہے

مجھ سے جاں میری مانگنے والے

تیری چاہت بتا کہاں تک ہے

میری عادت ہے آبلہ پائی

یہ ضرورت بتا کہاں تک ہے

کم نگاہی ہے مسئلہ تیرا

میری وسعت تو آسماں تک ہے


قاضی ظہیر احمد

No comments:

Post a Comment