کیا یہ فریاد لا مکاں تک ہے
یا کہ دعویٰ فقط زباں تک ہے
چھو بھی سکتے ہو چاند تاروں کو
یا کہ پرواز آشیاں تک ہے
مجھ سے جاں میری مانگنے والے
تیری چاہت بتا کہاں تک ہے
میری عادت ہے آبلہ پائی
یہ ضرورت بتا کہاں تک ہے
کم نگاہی ہے مسئلہ تیرا
میری وسعت تو آسماں تک ہے
قاضی ظہیر احمد
No comments:
Post a Comment