ایک مدت ہو گئی غم سے شناسائی ہوئے
ہم اسے اپنا سمجھ کر اس کے شیدائی ہوئے
جب خلوص یار میں شامل تصنع ہو گیا
ہم بھی کیا کرتے اسیر دشت تنہائی ہوئے
فاصلوں نے قربتوں پر ڈال دی ہے خاک سی
ایک عرصہ ہو گیا ہے بزم آرائی ہوئے
کھل گئے یک لخت ان پر سب معانی حسن کے
ہم سے ملتے ہی وہ خود آگاہ رعنائی ہوئے
یوں جلا ڈالے تو تھے ہم نے تمہارے سب خطوط
کچھ کہ چہرے پر لکھے جو وجہ رسوائی ہوئے
ہم نے خوابوں میں بسا رکھا تھا جس کو اے نسیم
کھینچ کر دامن وہی محو خود آرائی ہوئے
نسیم مظفرپوری
نسیم اختر
No comments:
Post a Comment