Monday, 4 August 2025

ایک مدت ہو گئی غم سے شناسائی ہوئے

 ایک مدت ہو گئی غم سے شناسائی ہوئے

ہم اسے اپنا سمجھ کر اس کے شیدائی ہوئے

جب خلوص یار میں شامل تصنع ہو گیا

ہم بھی کیا کرتے اسیر دشت تنہائی ہوئے

فاصلوں نے قربتوں پر ڈال دی ہے خاک سی

ایک عرصہ ہو گیا ہے بزم آرائی ہوئے

کھل گئے یک لخت ان پر سب معانی حسن کے

ہم سے ملتے ہی وہ خود آگاہ رعنائی ہوئے

یوں جلا ڈالے تو تھے ہم نے تمہارے سب خطوط

کچھ کہ چہرے پر لکھے جو وجہ رسوائی ہوئے

ہم نے خوابوں میں بسا رکھا تھا جس کو اے نسیم

کھینچ کر دامن وہی محو خود آرائی ہوئے


نسیم مظفرپوری

نسیم اختر

No comments:

Post a Comment