Friday 28 August 2020

گھر کو جنت نما بنائے وے ہیں

گھر کو جنت نما بنائے وے ہیں
آج کل وہ میرے گھر آئے وے ہیں
ہم سے  اپنا مقابلہ نہ کرو
ہم بڑے گہرے زخم کھائے وے ہیں
کچھ بُرا کر، گزر نہ جائیں کہیں
لوگ حالات کے ستائے وے ہیں
اپنا گھر بھی نہیں رہا  اپنا
جب سے ہم غیر کو بسائے وے ہیں
ایک الجھن سی بات بات میں ہے
ہم کسی بات کو بھلائے وے ہیں
اک دریچے اور اک دِیے کا خواب
اپنی آنکھوں میں ہم بسائے وے ہیں
زندگی کو سنوارنے کے لیے
زندگی داؤ پر لگائے وے ہیں
منزلیں اس لیے نہیں ملتیں
رہنما غیر کے سدھائے وے ہیں
آئے جس کو ہے روشنی کی تلاش
ہم لہو سے دِیے جلائے وے ہیں
سر اٹھانا محال ہے جب تک
سر پہ ہم غیر کو بٹھائے وے ہیں

راغب تحسین

No comments:

Post a Comment