دنیا تو رکھ چکی تھی کہیں مجھ کو کھیل کر
لایا ہوں اس مقام پہ خود کو دھکیل کر
دل کو ابھی تو گردشِ دوراں سے مت ڈرا
سہما ہوا ہے ہجر کے صدمات جھیل کر
غم کا رگیدنا بھی بجا ہے، پہ اس جگہ
پہنچا ہوں پتھروں کو میں رستے کے بیل کر
تیرے تو ہاتھ میں ہے مصور یہ شعبدہ
پٹڑی دِکھا مکان میں، کمرے کو ریل کر
قیس آروی
ضمیرالحق
No comments:
Post a Comment