اذنِ جنگ
غصے میں شراب
تم نے پی ہے
اور مری رگیں
تمہاری ناراضی سے کٹی پڑی ہیں
خواہشوں کا لہو
اک بار لبوں سے جا لگے
تو سرخ جنگلوں میں
شکاری زیادہ اور ہرنیاں کم ہو جاتی ہیں
تنہائی کے واحد سہارے
سگریٹ سے جنگ چھوڑ دو
مجھے تمہاری ساری شرطیں منظور ہیں
فاطمہ مہرو
No comments:
Post a Comment