اداسی کا سفر
میں قدم قدم پر اداس ہوتا ہوں
اب میں ہر موڑ پر
الوداع کا سائن بورڈ لگا کر
آگے بڑھ جایا کروں گا
تنہا سڑک کو
لمس دینے کے لیے
اپنے جوتے اتار دوں گا
اور سنسان ساحل پر پہنچ کر
خدا کو کہہ دوں گا
یہاں کوئی نہیں ہے
اب سامنے آ جاؤ
اور میری اداسیوں کا جواب دو
صفی سرحدی
No comments:
Post a Comment