Wednesday, 4 November 2020

ستم ہو چکا یا ابھی اور ہو گا

 جواب اس طرف سے بھی فی الفور ہو گا

دبے آپ سے؟ وہ کوئی اور ہو گا

تغافل سے بڑھ کر بھی کیا جور ہو گا

ستم ہو چکا یا ابھی اور ہو گا

نہ عاشق کو شکوہ نہ معشوق سرکش

الہٰی! وہ کیا عہد، کیا دور ہو گا؟

یونہی گر حسینوں کی آمد رہے گی

دکن رشکِ کشمیر و لاہور ہو گا

لیے جاؤں جنت میں دنیا کی چیزیں

پرانا وہ سامان، بے غور ہو گا

خدا جانے کس دن وہ دیکھیں گے آ کر

مرا حال کب قابلِ غور ہو گا؟


داغ دہلوی

No comments:

Post a Comment