Monday, 23 November 2020

میں مانتی نہیں ایسی کسی غلامی کو

 میں مانتی نہیں ایسی کسی غلامی کو

جہیز لانا پڑے رشتے کی سلامی کو

وہ بھی اوروں کی طرح احترام کرتا ہے

خدایا! آگ لگے ایسی نیک نامی کو 

پتہ چلے گا تجھے عشق کیا بلا ہے میاں

تُو پڑھ کے دیکھ کبھی رومی اور جامی کو

ہوا کا جھونکا ہو، آہٹ ہو، یا پرندہ کوئی

میں خوب جانتی ہوں تیرے ہر پیامی کو

تمہیں تو اور بھی کمزور کر دیا اس نے

نہ کرنی آئی حمایت تمہارے حامی کو

جو بیٹیاں ہیں بچانی زنا کے پتلوں سے

لگاؤ پھندے پہ اب ایک اک حرامی کو


ناہید اختر بلوچ

No comments:

Post a Comment