میں مانتی نہیں ایسی کسی غلامی کو
جہیز لانا پڑے رشتے کی سلامی کو
وہ بھی اوروں کی طرح احترام کرتا ہے
خدایا! آگ لگے ایسی نیک نامی کو
پتہ چلے گا تجھے عشق کیا بلا ہے میاں
تُو پڑھ کے دیکھ کبھی رومی اور جامی کو
ہوا کا جھونکا ہو، آہٹ ہو، یا پرندہ کوئی
میں خوب جانتی ہوں تیرے ہر پیامی کو
تمہیں تو اور بھی کمزور کر دیا اس نے
نہ کرنی آئی حمایت تمہارے حامی کو
جو بیٹیاں ہیں بچانی زنا کے پتلوں سے
لگاؤ پھندے پہ اب ایک اک حرامی کو
ناہید اختر بلوچ
No comments:
Post a Comment