Monday 23 November 2020

کون ہمارا درد بٹائے کون ہمارا تھامے ہات

 کون ہمارا درد بٹائے، کون ہمارا تھامے ہات

ان کے نگر میں جگمگ جگمگ اپنے دیس میں رات ہی رات

نیلے نیلے امبر پر وہ چاند وہ کرنوں کی برسات

ہم دونوں کھوئے کھوئے سے سے ہائے وہ مست منوہر گھات

تو گلشن گلشن اٹھلائے میں صحرا صحرا بھٹکوں

دل کا یہ سودا ہے ورنہ تیرا اور میرا  کیا سات

سب دنیا داری کی باتیں دل میں اور زباں پر اور

تجھ سے پیار بڑھا کر آخر جان گئے تیری اوقات

چاہے اب اس کو اپناؤ، چاہے ناز سے ٹھکراؤ

آج سے اپنا دخل نہیں ہے دل کی ڈور تمہارے ہات

دنیا کا منشا ہے پیارے ہم گھٹ گھٹ کر مر جائیں

دل کی دھڑکن یہ کہتی ہے اک دن بدلیں گے حالات

ایک انوکھی لے سے میں نے سب کے دل پگھلائے ہیں

دنیا کو یہ وہم کہ میرے ہونٹوں پر ہے اپنی بات


جمیل ملک

No comments:

Post a Comment