مراجعت
وہیں کہیں
جہاں پہ آج ہم نہیں
بہت بہت بہت ہی دور، آج سے
جو ہو چکا ہے ہو رہا ہے آج بھی
یہ وقت جس کا سر ہے اور نہ پیر ہے
(جو ہے بھی تو ہمیں کوئی خبر نہیں)
اسی کے بے کنار ماہ و سال میں
جو ہو چکا ہے ہو رہا ہے آج بھی
اٹھو چلو کہ پھر سے دیکھ آئیں ہم
گزشتہ زندگی کے سارے پیچ و خم
وہ جن سے پہلے بھی گزر چکے ہیں ہم
اگر تو مطمئن ہے میرے ساتھ اپنے حال سے
یہ جس میں آج کل ہیں ہم
اسی پہ اکتفا کریں
وگرنہ جس مقام پر ملے تھے ہم
وہیں سے اپنے راستے جدا کریں
کبیر اطہر
No comments:
Post a Comment