Monday 23 November 2020

وہیں کہیں جہاں پہ آج ہم نہیں

 مراجعت


وہیں کہیں

جہاں پہ آج ہم نہیں

بہت بہت بہت ہی دور، آج سے

جو ہو چکا ہے ہو رہا ہے آج بھی

یہ وقت جس کا سر ہے اور نہ پیر ہے

(جو ہے بھی تو ہمیں کوئی خبر نہیں)


اسی کے بے کنار ماہ و سال میں

جو ہو چکا ہے ہو رہا ہے آج بھی

اٹھو چلو کہ پھر سے دیکھ آئیں ہم

گزشتہ زندگی کے سارے پیچ و خم

وہ جن سے پہلے بھی گزر چکے ہیں ہم

اگر تو مطمئن ہے میرے ساتھ اپنے حال سے

یہ جس میں آج کل ہیں ہم

اسی پہ اکتفا کریں

وگرنہ جس مقام پر ملے تھے ہم

وہیں سے اپنے راستے جدا کریں


کبیر اطہر

No comments:

Post a Comment