تُو نے میری کمی نہ پائی ہو
آنکھ تیری نہ جھلملائی ہو
میرے ہونٹوں پہ بھی ہنسی ٹھہرے
غم کی بھی تو کبھی وداعی ہو
سلسلے نہ رکیں محبت کے
یہ خوشی نہ کبھی پرائی ہو
کاش ایسی گھڑی مقدر ہو
الفتوں کی نوید لائی ہو
کیا یہ ممکن ہے اس کا دوش نہ ہو
ہم نے یونہی ہستی مٹائی ہو
وہ ملے ہیں تو اب دعا ہے یہ
نہ کبھی ہم میں اب جدائی ہو
شگفتہ شفیق
No comments:
Post a Comment