عدالت
میں اپنی عدالت میں مجرم کھڑی ہوں
مجھے میرے جذبوں، مری خواہشوں نے
گرفتار کر کے
سرِ عام ذلت سے دوچار کر کے
یہ دعویٰ کیا ہے، انہیں قید رکھا
اور اکثر انہیں حبسِ بے جا میں رکھ کر
زد و کوب کر کے
انہیں مار دینے کی حد تک اذیت بھی دی ہے
میں اپنی عدالت میں مجرم کھڑی ہوں
سیما غزل
No comments:
Post a Comment