Thursday 26 November 2020

میں اپنی عدالت میں مجرم کھڑی ہوں

 عدالت


میں اپنی عدالت میں مجرم کھڑی ہوں

مجھے میرے جذبوں، مری خواہشوں نے

گرفتار کر کے

سرِ عام ذلت سے دوچار کر کے

یہ دعویٰ کیا ہے، انہیں قید رکھا

اور اکثر انہیں حبسِ بے جا میں رکھ کر

زد و کوب کر کے

انہیں مار دینے کی حد تک اذیت بھی دی ہے

میں اپنی عدالت میں مجرم کھڑی ہوں


سیما غزل

No comments:

Post a Comment