Tuesday, 24 November 2020

ہوا کی جو بھی مرضی ہو

 سنو پتھر نہیں ہونا


ہوا کی جو بھی مرضی ہو

مقدر جو بھی کچھ چاہے

زمیں پر چار سُو

رنج و الم کی بارشیں برسیں

تمہارے لب پہ بکھرے سارے نغمے

نوحے بن جائیں

سفر کی دھول بن جائیں

کوئی تارہ نہ جگنو ہو

اندھیرے ہی اندھیرے ہوں

سبھی سپنے بکھر جائیں

سبھی لہجے بدل جائیں

مری یادوں سے اک پل بھی

کبھی غافل نہیں ہونا

سنو پتھر نہیں ہونا


سعید واثق

No comments:

Post a Comment