سنو پتھر نہیں ہونا
ہوا کی جو بھی مرضی ہو
مقدر جو بھی کچھ چاہے
زمیں پر چار سُو
رنج و الم کی بارشیں برسیں
تمہارے لب پہ بکھرے سارے نغمے
نوحے بن جائیں
سفر کی دھول بن جائیں
کوئی تارہ نہ جگنو ہو
اندھیرے ہی اندھیرے ہوں
سبھی سپنے بکھر جائیں
سبھی لہجے بدل جائیں
مری یادوں سے اک پل بھی
کبھی غافل نہیں ہونا
سنو پتھر نہیں ہونا
سعید واثق
No comments:
Post a Comment