لفظ کا تیر جب کمان میں ہو
زندگی گویا امتحان میں ہو
کس طرح سے دھیان دوں خود پر
جب کوئی دوسرا دھیان میں ہو
جاننے کے لیے ضروری ہے
کچھ رقابت بھی درمیان میں ہو
تیرے جلووُں سے روح شاد رہے
جسمِ خاکی کے آسمان میں ہو
یوں بسر ہو رہی ہے میری حیات
دھرتئ جسم بس لگان میں ہو
جب بھی وہ ہم کلام ہو تو لگے
پھول کی اک جھڑی زبان میں ہو
کیا ضروری ہے عشق میں شاہد
تیسرا کوئی درمیان میں ہو
شاہد علی
No comments:
Post a Comment