Sunday 22 November 2020

کوئی بھی رستہ بہت سوچ کر چنوں گا میں

 کوئی بھی رستہ بہت سوچ کر چنوں گا میں

اور اب کی بار اکیلا سفر کروں گا میں

اسے لکھوں گا کہ وہ رابطہ کرے مجھ سے

اور اختتام پہ نمبر نہیں لکھوں گا میں

میں اور ہجر کے صدمے نہیں اٹھا سکتا

وہ اب جہاں بھی ملا ہاتھ جوڑ لوں گا میں

جگہ جگہ نہ تعلق خراب کر میرا

ترے لیے تو کسی سے بھی لڑ پڑوں گا میں

وہ ایک مچھلی پھنسانے کی دیر ہے مجھ کو

پھر اس کے بعد مچھیرا نہیں رہوں گا میں


ضیا مذکور

No comments:

Post a Comment