کوئی بھی رستہ بہت سوچ کر چنوں گا میں
اور اب کی بار اکیلا سفر کروں گا میں
اسے لکھوں گا کہ وہ رابطہ کرے مجھ سے
اور اختتام پہ نمبر نہیں لکھوں گا میں
میں اور ہجر کے صدمے نہیں اٹھا سکتا
وہ اب جہاں بھی ملا ہاتھ جوڑ لوں گا میں
جگہ جگہ نہ تعلق خراب کر میرا
ترے لیے تو کسی سے بھی لڑ پڑوں گا میں
وہ ایک مچھلی پھنسانے کی دیر ہے مجھ کو
پھر اس کے بعد مچھیرا نہیں رہوں گا میں
ضیا مذکور
No comments:
Post a Comment