Wednesday 25 November 2020

اداس شہر کی گلیوں میں رقص کرتے ہیں

سائے


اداس شہر کی گلیوں میں رقص کرتے ہیں

بلائیں لیتے ہیں آوارہ گرد خوابوں کی

دعائیں دیتے ہیں بچھڑے ہوؤں کو ملنے کی

سنوارتے ہیں خمِ گیسوئے تمنا کو

پکارتے ہیں کسی اجنبی مسیحا کو

سمیٹ لیتا ہے جب چاند اپنی کرنوں کو

تو دن کے گہرے سمندر میں ڈوب جاتے ہیں

یوں ہی ہمیشہ طلوع و غروب ہوتے ہیں


شہریار خان

No comments:

Post a Comment