انہیں ڈھونڈو
جدائی کی گلی میں
لوٹ آنے کا سندیسہ چھوڑ کر
رخصت ہوئے تھے جو
چراغوں نے جنہیں
اس آخری ساعت میں دیکھا تھا
کہ جب ان کی لویں بجھنے لگی تھیں
اور جب خود میں مکمل ہو رہے تھے
انہیں ڈھونڈو جو آنکھوں سے
فقط اک خواب کی
دوری پہ رہتے ہیں
جنہیں آنکھیں
ہزاروں سال کی فرقت کو
اوڑھے ڈھونڈتی ہیں
ہمیشہ جاگتی ہیں
بشریٰ اعجاز
No comments:
Post a Comment