مجھے نیند آنے لگی ہے
زندگی
اپنی منقار کو
میرے ہونٹوں پہ رکھ
میری سانسوں کے برتن سے
ٹپ ٹپ کوئی چیز
بہتی چلی جا رہی ہے
مرے خواب
آنکھوں میں گھبرا گئے ہیں
مجھے دُودھیا پھڑپھڑاتے پروں پر اٹھا
نیلگوں وسعتوں میں
مرا نام لکھ
مجھ کو آواز دے
زندگی! مجھ کو آواز دے
فرخ یار
No comments:
Post a Comment