Tuesday, 24 November 2020

وینٹی لیٹر پر کینڈل لائٹ ڈنر

 وینٹی لیٹر پر کینڈل لائٹ ڈنر


وقت تمہاری آنکھوں میں

خوف کا نقطہ بن کر ٹھہر جائے گا

مگر میری سانسوں کی ململ پر

زندگی نیا پھول نہیں کاڑھ سکے گی

ہمارے ہاتھ آخری بوسے کے منتظر رہیں گے


جیسے دھول کے بعد بڑی دیر تک

کچھ دکھائی نہیں دیتا

تم میرا چہرہ ڈھونڈتے رہو گے

دھاگے اچانک ختم ہوتے ہیں

کمرہ، فرنیچر، کتابیں، الماریاں

سب کچھ بدلا جا سکتا ہے

مگر ہمارے بیچ کا رشتہ

مصر کے کسی بازار میں نہیں ملے گا

میں موت کی چپلیں پہن کر

ان آوازوں سے بہت دور جا چکی ہوں گی

جو مجھے دیکھ کر پھول بن جاتی ہیں

اور خوشبو کے راستے میں

میرا مکان آئے گا

تم کبھی کبھی سفید بالوں کی چاندنی گرانے

میرے اندھیروں پر ضرور آنا

میں پتھر کی کتاب پر

تمہارے نام کے دستخط مدھم ہوتے دیکھ کر

روتے ہوئے مسکراؤں گی

تم میری ہنسی کی بالیاں

اس عورت کو پہنا دینا

جس کے ہونٹ تمہارے سینے پر دمک رہے ہیں



سدرہ سحر عمران

No comments:

Post a Comment