Tuesday 24 November 2020

وہ مسکرا کے محبت سے جب بھی ملتے ہیں

 وہ مسکرا کے محبت سے جب بھی ملتے ہیں

مِری نظر میں ہزاروں گلاب کھلتے ہیں

تِری نگاہِ جراحت اثر، سلامت باد

کبھی کبھی یہ مِرے دل کو زخم ملتے ہیں

نفس نفس میں مچلتی ہے موجِ نکہت و نور

کچھ اس طرح تِرے ارماں کے پھول کھلتے ہیں

میں کس طرح تجھے الزامِ بیوفائی دوں

رہِ وفا میں تِرے نقشِ پا بھی ملتے ہیں


عنوان چشتی

No comments:

Post a Comment