ہزار خواب لیے جی رہی ہیں سب آنکھیں
ترے بنا ہیں مگر میری بے سبب آنکھیں
چمکتے چاند ☪ ستارو! گواہ تم رہنا
لگی رہی ہیں فلک سے تمام شب آنکھیں
تمہارے سامنے رہتی ہیں نیم وا ہمدم
حیا شناس بہت ہیں یہ با ادب آنکھیں
بس ایک دید کی حسرت سجا کے پلکوں پر
ملیں گی تم سے خیالوں میں بے طلب آنکھیں
صلہ دیا ہے محبت کا تم نے یہ کیسا؟
مسرتوں میں بھی رونے لگی ہیں اب آنکھیں
اندرا ورما
No comments:
Post a Comment