Tuesday, 24 November 2020

ہزار خواب لیے جی رہی ہیں سب آنکھیں

 ہزار خواب لیے جی رہی ہیں سب آنکھیں

ترے بنا ہیں مگر میری بے سبب آنکھیں

چمکتے چاند ☪ ستارو! گواہ تم رہنا

لگی رہی ہیں فلک سے تمام شب آنکھیں

تمہارے سامنے رہتی ہیں نیم وا ہمدم

حیا شناس بہت ہیں یہ با ادب آنکھیں

بس ایک دید کی حسرت سجا کے پلکوں پر

ملیں گی تم سے خیالوں میں بے طلب آنکھیں

صلہ دیا ہے محبت کا تم نے یہ کیسا؟

مسرتوں میں بھی رونے لگی ہیں اب آنکھیں


اندرا ورما

No comments:

Post a Comment