Tuesday, 24 November 2020

سوز و گداز و جذب و اثر کون لے گیا

 سوز و گداز و جذب و اثر کون لے گیا

ہم سے متاعِ درد جگر کون لے گیا

کیا ہو گیا ہے گردشِ دوراں تُو ہی بتا

حسن و جمال شام و سحر کون لے گیا

شوریدگیٔ عشق کی لذت کہاں گئی؟

سودا تھا جس میں تیرا وہ سر کون لے گیا

منزل کی سمت بڑھتے نہیں کس لئے قدم

اے دل! متاعِ عزمِ سفر کون لے گیا

دن میں حریم ناز کے جلوے تھے سب نہاں

شب میں ردائے نجم و قمر کون لے گیا

چرچے تھے علم و فضل کے دنیا جہان میں

گنجینہ ہائے علم و ہنر کون لے گیا

جبریل کے بھی جلتے ہیں پر جس جگہ حبابؔ

اس جا پہ خاکِ پائے بشر کون لے گیا


حباب ہاشمی

No comments:

Post a Comment