نصیحت
میرے بیٹے! میری تم کو نصیحت ہے
جو دل چاہے وه بن جانا
مگر اچھا نہیں بننا
کبھی اچھوں کی صحبت میں نہیں پڑنا
کبھی اچھوں کی باتوں میں نہیں آنا
کبھی جنت کے لالچ میں، کبھی حوروں کے قصے میں نہیں آنا
رواداری کے پردے میں یہ خود غرضی سکھاتے ہیں
یہ جو بھی سچ بتاتے ہیں، وه اکثر جھوٹ ہوتا ہے
تیرے معصوم چہرے پر، کئی چہرے سجائیں گے
شکم کی آگ کی خاطر، تجھے ایندھن بنائیں گے
غلامی باندھ کر، سوچوں کی ٹہنی سے
تجھے آزاد کر دیں گے
تجھے برباد کر دیں گے
میرے بیٹے جو دل چاہے وه بن جانا
مگر اچھا نہیں بننا
مگر اچھا نہیں بننا
خالد ندیم شانی
No comments:
Post a Comment