Tuesday 24 November 2020

ہم وقت کے مچان پر بیٹھے ہیں

 ہم وقت کے مچان پر بیٹھے ہیں

شاید بس ڈرتے ہیں

کہیں وہ ہمیں دھکا نہ دے دے

ہم نے مچان کے کونے کو اپنے ہاتھوں سے

تھاما ہوا ہے

وقت ہنستا ہے اپنا منہ چھپا کر

ہماری بزدلی پر

اور موت جس سے ڈر کر ہم مچان پر چڑھ گئے تھے

جو سرخ ڈوپٹہ اوڑھے پیٹھ پیچھے کھڑی ہے

وہ وقت کی دوستی پر نازاں ہے

وہ جانتی ہے

وقت اس کے اشارے پر

ہمیں دھکا دے دے گا

اور ہم جو وقت کے مچان پر بیٹھے

سوچ رہے ہیں

ہم تو بچے ہوئے ہیں


عذرا عباس

No comments:

Post a Comment