جاتی رُت سے پیار کرو گے
کر لو بات، ادھار کرو گے
تب مل کر احسان کیا تھا
اب مل کر ایثار کرو گے
جتنے خواب، اتنی تعبیریں
کتنے داغ شمار کرو گے؟
اے انکار کے خوگر لوگو
اور بھی کوئی وار کرو گے
اس کے نام کو ناؤ بنا کر
پیاسوں کو سرشار کرو گے
فرض کرو ہم مر نہ سکے تو
جینے سے انکار کرو گے
فرض کرو ہم ہار گئے تو
قبر کہاں تیار کرو گے؟
گوہر ہوشیار پوری
No comments:
Post a Comment