تم زری نود کا وہ پھول ہو
جس کی خوشبو
فضا میں بہت دیر تک اور بہت دور تک پھیلتی ہے
تمہیں دیکھنے تتلیاں، مدو مکھیاں
لامکان سفر طے کر کے تم تک پہنچتی ہیں
وہ تم سے باتیں کرتی ہیں
تمہیں چھوتی ہیں
اور میں دور سے کھڑا
ان کی تم سے گفتگو کو سن رہا ہوتا ہوں
مجھے ان پر رشک آتا ہے
میرا دل چاہتا ہے میں تمہارے سائے میں سر رکھ کر
تمہارے وجدانی لمس کو محسوس کروں
تمہاری خوشبوں کو قید کر سکوں
ان پر تتلیوں کا تم پر کوئی حق نہیں
لیکن میری قسمت میں خزاں کا موسم ہے
عبید بلوچ
No comments:
Post a Comment