Thursday 26 November 2020

ایک دو تین نہیں سارے قبائل کر لے

 ایک، دو، تین نہیں، سارے قبائل کر لے

کوئی منطق ہے ترے پاس جو قائل کر لے

جرم ثابت ہے، معافی تو نہیں ہو سکتی

پیش کرنے ہیں اگر تُو نے دلائل، کر لے

پہلی صف کا میں سپاہی ہوں، سو مرنے سے رہا

اب تُو آیا ہے تو یوں کر، مجھے گھائل کر لے

قحط ہوں، اور ترے شہر میں پڑ سکتا ہوں

جتنے کر سکتا ہے مٹھی میں وسائل، کر لے

اتنا کچا نہیں قاسم کہ حقیقت کے سوا

اپنی بینائی کسی خواب پہ زائل کر لے


قاسم رضا مصطفائی

No comments:

Post a Comment